by Dr. Imran Ashraf Usmani

بسم الله الرحمن الرحيم

كتاب الطہاره:

اللہ تعالی ارشاد فرماتے ہیں:

الطهور شطر الايمان

اللہ بہت توبہ کرنے والوں کو پسند فرماتا ہے اور خوب پاک رہنے والوں سے محبت فرماتا ہے۔

قال رسول الله صلى الله عليه وسلم

الطهور شطر الايمان

حضور اكرم صلى الله عليه وسلم نے ارشاد فرمايا:

پاکی نصف ايمان ہے ،

اسلام میں طہارت اور پاکی کی بہت اھمیت ہے۔ حضور اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا: لا تقبل صلاة بغیر طہور یعنی نماز بغیر پاکی کے مقبول نہیں۔اسلئے ہر نماز سے پہلے تمام جسم اور کپڑوں کا پاک ہونا ضروری ہے۔

حضرت عا ئشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا: دس چیزیں فطرت میں داخل ہیں:

۱۔ مونچھوں کو ترشوانا

۲۔داڑھی کوبڑھانا۔

۳۔مسواک کرنا

۴۔ ناک میں پانی ڈال کر صفائ کرنا

۵۔ ناخن ترشوانا

۶۔ انگلیوں کے جوڑوں کو اچھی طرح دھونا۔

۷۔ بغل کے بال صاف کرنا۔

۸۔ ناف کے نیچے کے بال صاف کرنا۔

۹۔پانی سے استنجا کرنا۔

۱۰۔ اس حدیث کے راوی فرماتے ہیں کہ میں دسویں چیزبھول گیا، میرا خیال ہے کہ وہ کلی کرنا ہے۔

صفائ ستھرائ اور پاکی سے نہ صرف جسمانی صحت نصیب ہوتی ہے انسان روحانی اور دلی سکون محسوس کرتا ہے اوربندہ اللہ تعالے کے قریب ہوجاتا ہے، فرشتے نزدیک اور شیطان دور ہوجاتا ہے۔ اسلئے انسان کو ہر وقت پاک صاف رہنا چاہیے، اور ہر قسم کی نجاست سے بچنا چاہیے۔

نجاست سے بچنے کےلئے پہلے نجاست کو سمجھنا ضروری ہے۔ نجاست کے معنی ناپاکی ہیں۔ نجاست کی دو قسمیں ہیں: نجاست حقیقی، نجاست حکمی

نجاست حقیقی یہ ہے کہ جو چیز ازخود ناپاک ہو مثلا پاخانہ پیشاب وغیرہ ۔ اور نجاست حکمی یہ ہے کہ جو چیز ازخود ناپاک نہ ہو بلکہ کسی وجہ سے نجاست کے حکم میں ہو، مثلا انسان کا جسم وضو ٹوٹنے کے بعد حکمی طور پر ناپاک ہوتا ہے، چنانچہ نماز نہیں پڑھ سکتا،البتہ حقیقی طور پر ناپاک نہیں ہوتا۔ لہذا اگر اسے کوئ چھوے تو وہ ناپاک نہیں ہوگا، جیسے پاخانہ کو چھونے سے ناپاک ہوجاتا ہے۔

اس نجاستِ حکمی کو حدث بھی کہا جاتا ہے۔ اس کی دو قسمیں ہیں: حدثِ اصغریعنی وہ ناپاکی جسمیں وضو ضروری ہو ، اور حدثِ اکبر یعنی وہ ناپاکی جسمیں غُسل ضروری ہو۔

پھر نجاست حقیقی کی دو قسمیں ہیں: ایک نجاست غلیظہ ، دوسری نجاست خفیفہ۔

نجاست غلیظہ وہ نجاست ہے جو سخت ناپاک ہو، مثلا انسان کا پیشاب پاخانہ ، منی، خون وغیرہ۔اسکا حکم یہ ہے کہ انمیں جو گاڑھی چیزیں ہیں مثلا پاخانہ اگر ساڑھے چار ماشے سے کم جسم یا کپڑے پر لگا ہو تو بغیر دھوے بھی نماز ہوجائے گی۔ اگر اس سے زیادہ ہو تو نماز نہیں ہوگی۔ اور انمیں جو بہنے والی چیزیں ہیں وہ اگر ایک روپیہ سکہ سے کم ہوں تو نماز ہوجاے گی ورنہ اگر اس سے زیادہ ہوں تو نہیں ہوگی۔

نجاست خفیفہ وہ نجاست ہے جو ہلکی ناپاک ہو جیسے حرام پرندوں کی بیٹ اور حلال جانوروں کا پیشاب ۔ اسکا حکم یہ ہے کہ جسم یا کپڑے کے جس حصہ پر لگا ہو اگر اسکے چوتھائ سے کم ہو تو وہ معاف ہے، زیادہ ہوتو وہ دھوئے بغیر نماز نہیں ہوگی۔

ہر قسم کی نجاست پاک کرنے کا طریقہ یہ ہے کہ اسے اس طرح دھوئے کہ اسکا اثر ختم ہوجائے ، یا اگر وہ نظر نہ آرہی ہو تو تین بار دھوکر نچوڑلے۔ اسی طرح جسم پر جس جگہ بھی نجاست لگی ہو اسے پانی سے دھوکر پاک کرلے۔ پیشاب یا پاخانہ کے بعد پانی سے استنجا کرنا مسنون ہے، لیکن اگر پانی نہ ہو تو صاف مٹی یا پتھر کے ڈھیلے سے بھی استنجا کیا جاسکتا ہے۔

بیت الخلا میں جانے کی مسنون دعا:

اللھم إنی اعوذبک من الخبث والخبائث

اور جب استنجا سے فارغ ہو تو یہ دعا پڑھے:

الحمدللہ الذی اذھب عنی الاذی وعافانی


وضو کا بیان:

جب انسان نماز کا ارادہ کرے تو اسے وضو کرنا ضروری ہے، وضو میں مندرجہ ذیل ترتیب سے اعضا ء دھونے چاہییں:

۱۔دونوں ہاتھ گٹوں تک دھوئے (تین مرتبہ)

۲۔کلی کرے (تین مرتبہ)

۳۔ ناک میں پانی ڈالے اور دھوئے (تین مرتبہ)

۴۔پورا چہرہ دھوئے۔(تین مرتبہ)

۵۔ دونوں ہاتھ کہنیوں تک دھوئے (تین مرتبہ)

۶۔پورے سر کا مسح کرے

۷۔ دونوں پائوں کو ٹخنوں سمیت دھوئے (تین مرتبہ)


فرائض ِوضو:

وضو میں چار چیزیں فرض ہیں:

۱۔ پورا چہرہ دھونا

۲۔دونوں ہاتھ کہنیوں تک دھونا

۳۔ چوتھائ سر کا مسح کرنا

۴۔ دونوں پائوں کو ٹخنوں سمیت دھونا۔


وضو کی سنتیں:

۱۔ شروع میں بسم اللہ پڑہنا

۲۔ہر عضو مذکورہ بالا ترتیب سے تین بار دھونا۔

۳۔ ہر عضو لگا تار بغیر وقفہ کے دھونا۔

۴۔مسواک کرنا

۵۔ انگلیوں کے درمیان خلال کرنا

۶۔پورے سر، کانوں اور گردن کا مسح کرنا۔

۷۔ دائیں عضو کو پہلے دھونا

۸۔ قِبلہ رخ بیٹھنا۔


وضو توڑنے والی چیزیں:

۱۔ پیشاب کرنا

۲۔پاخانہ کرنا

۳۔ جسم کے کسی بھی حصہ سے خون یا پیپ نکل کر بہے۔

۴۔ ریاح خارج ہو۔

۵۔ ٹیک لگاکر سوجائے۔

۶۔ نماز میں اتنی زور سے ہنسے کہ دوسرے آدمی کو آواز آجائے۔

۷۔منہ بھر کر قے ہوجائے۔


غسل کا بیان:

غسل کے معنی نہانے کے ہیں، غسل سے انسان کو مزید پاکیزگی حاصل ہوتی ہے۔ غسل بعض صورتوں میں فرض ہوجاتا ہے جو مندرجہ ذیل ہیں:

۱۔ عورت سے صحبت کے بعد

۲۔ سوتے ہوئے احتلام کے بعد

۳۔ جاگتے ہوئے اگر منی شہوت کے ساتھ کود کر نکل جائے۔

۴۔ عورت کے حیض بند ہونے کے بعد۔

۵۔ نفاس کا خون بند ہونے کے بعد


فرائضِ غسل:

غسل کرنے میں تین چیزیں فرض ہیں: ۱۔ منہ بھر کے کلی کرنا۲۔ناک میں پانی ڈالنا ۳۔پورے بدن پر ایک بار پانی بہانا۔


پانی کے احکام:

ہر پاک پانی سے غسل کیا جاسکتا ہے۔ جیسے دریا ، سمندر، نہر اور بہتی ہوی ندی ، بارش کا پانی اور نلکے کا صاف پانی وغیرہ۔

البتہ مندرجہ ذیل پانیوں سے وضو یا غسل نہیں کیا جاسکتا:

ناپاک پانی، وضو یا غسل میں استعمال شدہ پانی، ایسا پانی جس میں کوئ چیز گر گئ ہو اور اس کا رنگ ، بوُیا ذائقہ تبدیل ہو گیا ہو۔


تیمم کا بیان:

جب ایک میل کی مسافت تک پانی نہ ہو، یا اتنا کم پانی موجود ہو کہ اگر اسے وضو میں استعمال کیا گیا تو پیاسا کے لئے پانی نہیں بچے گا، یا وضو غسل کرنا نقصان دے گا اور بیماری کا خطرہ ہو تو وضو کے بجائے تیمم کر سکتا ہے۔ یعنی مٹی کے ذریعہ پاکی حاصل کی جا سکتی ہے۔ تیمم میں پاکی حدثِ اصغر(وضو) اور حدثِ اکبر (غسل) دونوں کے لیے ہوسکتی ہے۔


تیمم کا طریقہ:

تیمم کا طریقہ یہ ہے کہ پاک مٹی یا مٹی کی بنی ہوئ چیز پر دونوں ہاتھ مارکر منہ پر پھیر لے،پھر دونوں ہاتھ مارکر بائیں ہاتھ کو دائیں پر اور دائیں کو بائیں پر پھیر لے۔ اسے تیمم کہتے ہیں۔


حیض و نفاس کا بیان :

حیض اس خون کو کہتے ہیں جو بالغہ عورت کو ہر مہینے کم ازکم تین دن اور زیادہ سے زیادہ دس روز تک شرمگاہ سے آئے، اور نفاس وہ خون ہے جو عورت کو بچے کی پیدائش کے بعد زیادہ سے زیادہ چالیس دن تک آئے۔ حیض و نفاس کے زمانہ میں عورت پر نماز معاف ہے، اور انکی قضا بھی واجب نہیں۔ البتہ اس زمانے میں رمضان کے روزے نہ رکھے لیکن بعد میں قضا کرے۔

حیض و نفاس میں قرآن کو چھونا اور اسکی تلاوت بھی نہیں کی جاسکتی۔ البتہ ایک ایک کلمہ رُک رُک کر پڑھے تو جائز ہے۔ اسی طرح قرآن و حدیث کی مسنون دعائیں ، ذکر و استغفار کر سکتی ہے۔


استحاضہ کا بیان:

اگر کسی عورت کو تین دن سے کم یا دس دن سے زیادہ حیض کا ،یا چالیس روز سے زیادہ نفاس کاخون آئے ، جس عورت کی حیض ونفاس کی مدت مقرر ہے، اس سے زیادہ خون آئے اور دس دن سے بڑھ جائے، تو وہ استحاضہ کا خون سمجھا جاتاہے۔ اسکا حکم یہ ہے کہ یہ عورت ہر نماز کے لئے تازہ وضو کرے اور اس سے جتنی چاہے فرض، واجب، سنتیں اور نوافل پڑھ لے پھر اگلی نماز کے لئے نیا تازہ وضو کرے۔ یہی ہر اُس معذور کا حکم بھی ہے جس کا پیشاب یا خون مستقل جاری ہو اور اتنا وقفہ بھی نہ ہو کہ وہ چار رکعت نماز بھی نہ پڑھ سکے ، تو وہ ہر نماز کے لئے تازہ وضو کرے اور اس سے جتنی چاہے فرض، واجب، سنتیں اور نوافل پڑھ لے پھر اگلی نماز کے لئے نیا تازہ وضو کرے۔

اگر تین دن سے کم خون آئے پھر پاکی ہوجائے اور پھر پندرہ دن کے اندر دوبارہ خون آجائے تو شروع کے دس دن یا اگر عادت مقرر ہے تو اتنے دن حیض سمجھے جائیں گے، باقی استحاضہ۔ اور اگر پندرہ دن کے بعد خون آئے تو پہلا خون استحاضہ (تین دن سے کم ہونے کی وجہ سے) اور دوسرا خون حیض ہے (اگر وہ تین دن سے زیادہ ہو ورنہ یہ بھی استحاضہ ہے)۔

Similar Posts

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *