نحمدہ ونصلّی علیٰ رسولہ الکریم
امّا بعد
اعوذ باللہ من الشّیطن الرّجیم
بسم اللہ الرّحمن الرّحیم
حج اسلام کا اہم بنیادی پانچ رکن ہے۔حج کی فرضیت و اہمیت کے بارے میں قرآن و احادیث مبارک میں متعدد فضائل وارد ہوئے ہیں۔
جیسا کہ قرآن کریم میں ارشاد باری تعالیٰ ہے کہ:
و اتمّو الحج والعمرۃ للہ
حدیث مبارک میں نبی کریم ﷺ کا فرمان ِ عالیشان ہے کہ:
حضرت عبداللہ بن مسعودرضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرما یا :حج اور عمرہ کرو کیونکہ یہ فقر اور گناہوں کو اسطرح مٹا تا ہے جس طرح بھٹی لوہے ،چاندی اورسونےکے رنگ کو مٹا دیتی ہے۔اور حج مبرور (مقبول)کی جزا صرف جنت ہے۔
حج کی اہمیت و فضیلت:
حج اسلام کے بنیادی ارکان میں سے ایک ہے
حج ساری زندگی صرف ایک بار فرض ہے۔
حج مبرور کرنے والا جنتی ہے۔
خواتین ، بوڑھےاور کمزور لوگوں کوحج کا ثواب جہاد کے برابر ملتا ہے۔
حج اور عمرہ کرنے والوں کی دعائیں قبول ہوتی ہے۔
حج اور عمرہ فقر اور محتاجی کو دور کرتا ہے۔
ایمان باللہ اور جہاد کے بعد سب سے افضل جہاد ہے۔
جونیئیر ،ایس ایل ون، ایس ایل ٹو:
۶ اگست ۲۰۱۹ بروز منگلکوجونیئیر ،ایس ایل ون، ایس ایل ٹومیں حج ایکٹوٹی منعقد کی گئی جو کہ حرا فاؤنڈیشن کے گراﺆنڈ میں سر انجام دی گئی۔
اس میں بچوں کو احرام پہنائے گئےاور حجاج کرام کے حلیے کا تعارف کروایا گیا۔اور بچوں کو ارکانِ حج کے تمام ارکان سے واقفیت کروائی گئی،بچوں کو حج کی اہمیت و فضیلت اور قربانی کی اہمیت و فضیلت اور قربانی کا مقصد ( سنت ِ ابراہیم علیہ السلام)کو زندہ کرنا، اس بارے میں مکمل آگاہی دی گئی۔اس ایکٹوٹی میں بچّوں نےتلاوت ، حمد و نعت اور حج کی اہمیت اور قربانی کی اہمیت اور حضرت ابراہیم علیہ السلام کا خواب، تلبیہ ، تکبیر ِتشریق میں پُر زوش طریقے سے حصّہ لیا ۔ اوربخوبی ان تمام چیزوں کو انجام دیا۔
دکھائی گئی۔presentation اور دوران ِمحفل بچّوں کواذکار پڑھائے گئے۔اور بچوں کو لائیبریری میں
بچوں کو حج کے بارے میں بتایا گیا کہ حاجی اپنی قیام گاہ سے۸ ذی الحج کو احرام باندھ کر منیٰ کی طرف روانہ ہو جاتے ہیں۔منیٰ میں حجاج کرام ظہر،عصر، مغرب ،عشاء اور فجر کی نماز انکےاوقات پر ادا کرتے ہیں حجاج کرام اس طرح منیٰ میں وقوف کرتے ہیں اور ضروری اشیاء اپنے ہمراہ لے جاتے ہیں۔۹ ذی الحجہ کو طلوع آفتاب کے بعد عرفات روانہ ہوجاتے ہیں۔اور وہاں ( جمع بین الصّلٰوتین)ظہر اور عصر ادا کرتے ہیں اور وہاں بہت ساری دعائیں مانگتے ہیں۔اور حجاج کرام غروب آفتاب تک وقوف کرتے ہیں ۔اور غروب آفتاب کے بعد نماز مغرب پڑھے بغیر میدانِ عرفات سے روانہ ہوجاتے ہیں۔ ۹ذی الحجہ غروب آفتاب کے بعدمزدلفہ پہنچتے ہیں اورپھر وہاں ( جمع بین الصّلٰوتین)نمازِ مغرب اور عشاء ادا کرتے ہیں۔اور ۱۰ذی الحجہ کی فجر تک وہیں قیام کرتے ہیں۔
بچوں کو جمرات کے بارے میں آگاہی دی گئی اور یہ بتایا گیا کہ یہ حضرت ابراہیم علیہ السلام کی سنت ہے۔ اور اس کا مقصد شیطان کو کنکریاں مارنا ہے۔
بچوں کو قربانی کے جانوروں کا تعارف کروایا گیا ۔ اور یہ بھی بتایا گیا کہ ا ن جانوروں کی قربانی کی جاتی ہے۔اور یہ سنتِ ابراہیم علیہ السلام ہے۔ اور یہ بھی سمجھا یا گیا کہ جانوروں کو تکلیف دینا گناہ ہے اور ان کو ایذا نہیں دینی چاہیے۔
اس سرگرمی کا مقصد بچّوں کے دلوں میں حج کی فرضیت اور قربانی کی اہمیت کو واضح کرنا تھا۔ تا کہ انکےدلوں میں اللہ تعالیٰ اور اس کےپیارے رسولﷺ کی محبّت وعظمت پیدا ہو۔
واٰ خر دعوانا ان الحمد للہ ربّ العالمین
نگران شعبۂ قرآن للبنات ( رشیدہ عرفان)